گیارہویں اولیاء و علماء کی نظر میں
مفتی فیض احمد اویسی رحمتہ اللہ علیہ
پیش لفظ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمدللہ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علی من لانبی بعدہ
- شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ:- حضرت شیخ عبدالحق محقق برحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ کا ارشاد پیش کیا جاتا ہے۔ وقد اشتھر فی دیار ناھذا الیوم الحادی عشر وھو المتعارف عند مشایئخنا من اھل الھند من اولادہ۔ بے شک ہمارے ملک میں آج کل گیارہویں تاریخ مشہور ہے اور یہی تاریخ آپ کی ہندی اولاد و مشائخ میں متعارف ہے۔ (ماثبت بالسنۃ عربی صفحہ68 )
- تعارف شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ:- اشرف علی تھانوی آپ کو حضوری ولی اللہ مانتا ہے۔ (الافاضات الیومیہ) ان شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ کے متعلق غیر مقلدین کے نواب صدیق حسن بھوپالی لکھتے ہیں کہ “شیخ کی مساعی جمیلہ سے ہندوستان میں حدیث کی بڑی اشاعت ہوئی۔ حدیث اور ترویجِ سنت میں شیخ موصوف کو جو شرف و فضیلت حاصل ہے اس میں ان کا کوئی سہیم و شریک نہیں۔“ نواب بھوپالی ہی لکھتے ہیں کہ “حق ایں است کہ شیخ عبدالحق رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ در ترجمہ بفارسی یکے از افراد ایں افت است عقل اوریں کاروبار خصوضا دریں روزگار احد سے معلوم نیست وللہ یختص برحمتہ من شاء بندئہ عاجز دردیں برقربت شریف اور سیدہ نمی تراند گفتن کہ کدام روح و ریحان برکاتش مشاھدہ نمود۔ (تقصار صفحہ112 عجالہ نافعہ صفحہ25) نواب صدیق حسن بھوپالی اپنی دوسری کتاب میں لکھتا ہے کہ “توالیف ایشادر بلادِ ہند قبول و شہرت تمام واردہم نافع و مفید افتادہ۔ کاتب حروف بزیارت مرقد شریف مکرر فیضیاب شدہ و کشتے عجیب و دبستگی غریب دراں مقام یافتہ۔ (اتحاف اضبلا صفحہ304 عجالہ نافعہ صفحہ35) (شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ معروف شخصیت ہیں جنکے علم و عمل کے فریقین نہ صرف معترف بلکہ مداغ ہیں) شیخ عبدالوہاب مکی علیہ الرحمۃ:- شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ اپنے شیخ اور مُرشد شیخ عبدالوہاب قادری متقی مکی علیہ الرحمۃ کا طریقہما ثبت بالسنہ صفحہ 68 میں بیان فرماتے ہیں۔ قلت فبھذہ الروایہ یکون عرسہ تاسع الربیع الاخر وھذا ھوالذی ادرکنا علیہ سیدنا الشیخ الامام العارف الکامل الشیخ عبدالوھاب القادری المتقی المکی فانہ قدس سرہ کان یحافظ یوم عرسہ رضی اللہ عنہ ھذا التاریخ اما اعتماد اعلی ھذہ الرویۃ اوعلی مارای من شیخہ الشیخ الکبیر علی المتقی اومن غیرہ من المشائخ رحمھم اللہ تعالٰی۔ “ہم کہتے ہیں کہ اس روایت کے مطابق (حضرت غوث اعظم) کا عرس مبارک 9 ربیع الاخر کو ہونا چاہئیے۔ ہم نے اپنے پیرو مُرشد سیدنا امام عارف کامل شیخ عبدالوہاب قادری متقی مکی قدس سرہ کو پایا ہے کہ شیخ قدس سرہ العزیز آپ (غوث اعظم) کے عرس کے دن کیلئے یہی تاریخ یاد رکھتے تھے لیکن اس روایت پر اعتماد کرتے ہوئے یا اس سبب سے کہ اپنے پیرو مُرشد شیخ کبیر علی متقی قدس سرہ یا اور کسی بزرگ کو دیکھا ہو۔“ فائدہ:- نہ صرف ایک ولی اللہ کے متعلق ہے بلکہ مشائخ کاملین سے گیارہویں ثابت ہے۔
- شیخ امان اللہ پانی پتی علیہ الرحمۃ:- شیخ امان اللہ پانی پتی علیہ الرحمۃ کے حالات میں شیخ المحدثین عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ:- یاز دہم ماہ ربیع الآخر عرس غوث الثقلین رضی اللہ تعالٰی علیہ کرد۔ (اخبار الاخیار شریف صفحہ 242 مطبوعہ دیوبند) ماہ ربیع الاخر شریف کی گیارہ تاریخ کو حضرت غوث الثقلین رضی اللہ تعالٰی عنہ کا عرس مبارک کیا کرتے تھے۔ فائدہ:- یہ شیخ امان اللہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ولی کامل پونے چھ سو سال پہلے پانی پت ہند میں مشہور بزرگ گزرے ہیں اس وقت سے گیارہویں شریف کے عامل تھے جبکہ ابھی وھابیت نجدیت کا نام و نشان تک نہ تھا۔ اس سے ثابت ہوا کہ گیارہویں شریف تو بدعت نہ ہوئی یہ بعد کو پیدا ہوکر شور مچا رہے ہیں تو در حقیقت یہی خود ہیں۔ مرزا مظھر جانِ جاناں علیہ الرحمۃ:- ملفوظات مرزا مظہر جانِ جاناں علیہ الرحمۃ میں وہ اپنا واقعہ بیان فرماتے ہیں جو کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمۃ کی تصنیف لطیف “کلماتِ طیبات“ میں ہے کہ “در منامے دیدم کہ در صحرائے وسیع چبوترہ ایست کلاں و اولیاء بسیار در آنجا حلقہ مراقبہ دارند و دروسط حلقہ حضرت خواجہ نقشبند دوزانو حضرت جنید قدس اللہ اسرارھم مجتبے نشستہ اندو آثار استغنا از ما سواد کیفیات حالات فنابر سیدالطائقہ ظاہر ست ہمہ کس از انجابر خاستند گفتم کجا میروند کسی گفت باستقبال امیر المؤمنین علی المرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ پس حضرت امیر تشریف فرما شد ند۔ شخصے گیم پوش سروپا برہنہ ژولیدہ موہمراہ حضرت امیر نمودار گشت آنحضرت دستش دردست خود بکمال تواضع و تعظیم گرفتہ اند گفتم ایں کیست کسے گفت خیرالتابعین اویس قرنی است آنجا حجرہ مصفادر کمال نورانیت ظاہر شدہمہ عزیز ان در آں حجرہ در آمدند گفتم کجار فتند کسے گفت امروز عرس حضرت غوث الثقلین ست بتقریب عرس تشریف بروند۔“ (ترجمہ) میں نے خواب میں ایک وسیع چبوترہ دیکھا جس میں بہت سے اولیاء کرام حلقہ باندھ کر مراقبہ میں ہیں۔ اور ان کے درمیان حضرت خواجہ نقشبند دوزانو اور حضرت جنید تکیہ لگاکر بیٹھے ہیں۔ استغنا ماسواءاللہ اور کیفیاتِ فنا آپ میں جلوہ نما ہیں۔ پھر یہ سب حضرات کھڑے ہوگئے اور چل دئیے میں نے ان سے دریافت کیا کہ کیا معاملہ ہے ؟ تو اُن میں سے کسی نے بتایا کہ امیر المؤمنین حضرت علی المرتضٰی رضی اللہ عنہ کے استقبال کیلئے جا رہے ہیں۔ پس حضرت علی المرتضٰی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم تشریف لائے۔ آپ کے ساتھ اک گلیم پوش ہیں جو سر اور پاؤں سے برہنہ ذولیدہ بال ہیں۔ حضرت علی المرتضٰی کرم اللہ وجہہ الکریم نے ان کے ہاتھ کو نہایت عزت اور عظمت کے ساتھ اپنے مبارک ہاتھ میں لیا ہوا تھا۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں۔ تو جواب ملا کہ یہ خیرالتابعین حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں پھر ایک حجرہ شریف ظاہر ہوا جو نہایت ہی صاف تھا اور اس پر نور کی بارش ہو رہی تھی۔ یہ تمام باکمال بزرگ اس میں داخل ہوگئے، میں نے اس کی وجہ دریافت کی تو ایک شخص نے کہا آج حضرت غوث الثقلین رضی اللہ تعالٰی عنہ کا عُرس (گیارہویں شریف) ہے۔ عرس پاک کی تقریب پر تشریف لے گئے ہیں۔ (کلمات طیبات فارسی صفحہ 77، 78 مطبوعہ دہلوی )
- تعارف مظھر جانِ جاناں:- مرزا مظہر جانِ جاناں علیہ الرحمۃ کے متعلق مولوی ابو یحیٰی امام خاں نوشہروی (جوکہ اہلحدیث مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں) نے اپنی کتاب “ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات“ میں اُن کو “اہلحدیث“ لکھا ہے۔ تبصرہ اویسی غفرلہ:- غیر مقلدین نے صرف اپنے نمبر بڑھانے کے لئے انہیں اپنا ہمنوا لکھ دیا ورنہ حقیقت یہ ہے کہ حضرت مرزا جانجاناں سلسلہء نقشبندیہ کے سرتاج ہیں قاضی ثناءاللہ پانی پتی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی تفسیر مظہری انہی کے نام سے موسوم ہے اور مرزا جانجاناں پایہ کے ولی اللہ ہیں انہوں نے گیارہویں شریف کی عظمت کس شان سے بتائی کہ اس میں سیدنا علی المرتضٰی اور سیدنا اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی عنہم کی شمولیت کا ذکر کیا اور گیارہویں شریف کی محفل پُرنور کی بارش کا مشاہدہ کیا۔ لیکن افسوس ہے کہ ان کو اپنا پیشوا مان کر پھر بھی محفل گیارہویں شریف کے خلاف بکواسات کرتے ہیں۔
- شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ:- شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے مرزا مظہر جانجاناں علیہ الرحمۃ کے ملفوظات اپنی تصنیف لطیف “کلماتِ طیبات“ میں جمع فرمائے ہیں۔ اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمۃ کو بھی یہ غیر مقلدین اہلحدیث “اہلحدیث“ شمار کرتے ہیں۔ ہم کہتے ہیں اگر واقعی ان کو اپنا آدمی سمجھتے ہو تو پھر اُن کے عقائد اور نظریات کو شرک و بدعت کہتے ہو۔ “نہ خوف خدا نہ شرم نبی“ اویسی غفرلہ کہتا ہے “یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں۔“ ابوالکلام آزاد کے والد گرامی رحمۃ اللہ علیہ نے سچ فرمایا ہے۔ وہابی بے حیاء ہیں یارو انکو تڑاتڑ جوتے مارو (تذکرہ ابوالکلام)
- تعارف شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ:- آپ ہمارے تو پیشوا ہیں ہی۔ آپ تیرہویں صدی کے مجدد ہیں اس کا دیوبندیوں کو بھی اقرار ہے اور غیر مقلدین وہابی بھی آپکو اپنا پیشوا قرار دیتے ہیں۔ اور “ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات“ صفحہ 16 پر ان کو بھی اہلحدیث قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ:- “شاہ عبدالعزیز صاحب کی علمی و روحانی سرگرمیاں محفل قال و حال تک ہی محدود نہیں بلکہ مسلمانوں کی عام رفاہ کا خیال بھی ہر وقت دامنگیر ہے۔“ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمۃ کی تصانیف مثلاً فتاوٰی عزیزی، تحفہ اثناء عشریہ، تفسیر عزیزی کو بھی ابو یحیٰی امام خاں نوشہروی نے “اہلحدیث کی علمی خدمات“ قرار دے کر اپنے مسلک کی ہی کتابیں تسلیم کی ہیں۔ آپ ملفوظاتِ عزیزی میں گیارہویں شریف کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ “روضہ حضرت غوثِ اعظم راکہ کافی گویند تاریخ یازدہم بادشاہ وغیرہ اکابرانِ شہر جمع گشتہ بعد نمازِ عصر کلام اللہ و قصائد مدحیہ و آنچہ حضرت غوث در وقت غلبہ حالات فرمودہ اندو شوق انگیز بے مزا میر تا مغرب میخوانند بعد ازاں صاحب سجادہ درمیان وگرد اگرد مریدان نشستہ و صاحب حلقہ استادہ ذکر جہر میگو یند دریں اثناء بعضے رواجد و سوزش ہم میشودراز چیزے از قبیل ساطق خواندہ آنچہ تیارمی باشد از مثل طعام و شیرینی نیاز کردہ تقسیم کردہ نماز عشاء خواندہ رخصت میشوند۔“ (ترجمہ) حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے روضہ مبارکہ پر گیارہویں تاریخ کو بادشاہ غیر شہر کے اکابر جمع ہوتے۔ نمازِ عصر کے بعد مغرب تک کلام اللہ کی تلاوت کرتے اور حضرت غوث اعظم کی مدح اور تعریف میں منقبت پڑھتے، مغرب کے بعد سجادہ نشین درمیان میں تشریف فرما ہوتے اور اُن کے ارد گرد مریدین اور حلقہ بگوش بیٹھ کر ذکر جہر کرتے۔ اسی حالت میں بعض پر وجدانی کیفیت طاری ہو جاتی۔ اس کے بعد طعام شیرنی جو نیاز تیار کی ہوتی تقسیم کی جاتی اور نمازِ عشاء پڑھ کر لوگ رخصت ہو جاتے۔ (ملفوظاتِ عزیزی فارسی صفحہ22 مطبوعہ میرٹھ)
- کلیات جدولیہ فی احوال اولیاء اللہ، المعروف بتحفۃ الابرار صفحہ29 میں بحوالہ تکملہ ذکرالاصفیاء گیارہویں کی وجہ تسمیہ یہ لکھی ہے کہ آپ ہر ماہ میں گیارہ تاریخ چاند کو عرس رسالتمآب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کیا کرتے تھے اس وجہ سے گیارہویں آپ کے نام سے مشہور ہے۔
- انوار الرحمٰن (فارسی) مطبوعہ لکھنؤ صفحہ97 میں ہے جب کسی جانور یا چیز پر کسی بزرگ، نبی یا ولی کا نام لیا جائے مثلاً پیر کا بکرا، اسماعیل کی بھیڑ، عبدالجبار کا دنبہ، غوث پاک کا دنبہ، غوث اعظم کی گیارہویں تو اس جانور کو خدا کا نام لیکر ذبح کیا جائے اور بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر کھاویں پیویں تو وہ حلال اور طیب ہے اور وہ چیز بابرکت ہو جاتی ہے اور خوش اعتقاد کی روحانی، جسمانی بیماریاں اس کے استعمال سے دور ہو جاتی ہیں۔ پیر کا بکرا اور اسماعیل کا دنبہ کہنے سے وہ حرام نہیں ہو جاتے، جیسے بحیرہ، سائبہ، وصیلہ، حام جو کافر لوگ بتوں کے نام سے منسوب کرتے تھے اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں فرمایا وہ حلال ہیں، ان میں حرمت کدھر سے آگئی ؟ جب اللہ تعالٰی کا نام لیکر ذبح کیا گیا وہ حلال طیب ہیں۔ خداوند تعالٰی قرآن مجید میں فرماتا ہے “کلوا مما ذکر اسم اللہ علیہ“ ہاں اگر بوقت ذبح پیر صاحب یا کسی اور شخص کا نام لیکر خواہ وہ بت ہو یا دیوی وغیرہ، ذبح کیا جائے تو وہ حرام ہے اور وما اھل لغیراللہ کا یہی مطلب ہے جس کی تفسیر قرآن مجید نے وما ذبح علٰی النصب سے کی ہے یعنی جو جانور بتوں کا نام لیکر ذبح کیا جائے وہ حرام ہے (اس مسئلہ کی تحقیق حضرت پیر سید مہر علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیف مبارک “اعلاء کلمۃ اللہ“ کا مطالعہ کیجئے یاد رکھئے فقیر کا رسالہ “پیر کا بکرا“) عقیدت کی دنیا:- حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے رسالہ “اعلاء کلمۃ اللہ فی بیان مااہل بہ لغیر اللہ“ میں ایک بزرگ کا واقعہ لکھا ہے کہ وہ ایک بکرا گیارہویں شریف کیلئے پرورش کرتے تھے اور سال بھر اس کو خوب کھلاتے پلاتے اور ازراہِ محبت اسے اپنی بغل میں لیتے اور اس کو چومتے اور فرماتے “اوئے پیر دیا لیلیا!“ بکری کے نو عمر بچے موٹے تازے کو کہتے ہیں یعنی اسے وہ پیر کا بکرا۔ کسی نے کیا خوب فرمایا ہے۔ سگِ درگاہِ میراں شوچوں خواہی قربِ ربانی! کہ بر شراں شرف دارند سگِ درگاہِ جیلانی! یونہی امام احمد رضا محدث بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا واقعہ جو آپ کی گیارہویں کی عقیدت کے بارے میں ہے۔ قابل تقلید ہے اس کی تفصیل دیکھئے فقیر کا رسالہ “امام احمد رضا کا درسِ ادب“ مطبوعہ کراچی۔ (3) حضور غوثِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کا وصال گیارہ ربیع الآخر کو ہوا چنانچہ تفریح الخاطر شریف میں حضور سیدنا غوثِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے وصال شریف کے متعلق لکھا ہے:- وفی لیلۃ الاثنین بعد صلواۃ العشاء احدی عشرۃ من ربیع الثانی سنۃ خمسمائۃ وستین (تفریح الخاطر صفحہ129) اور آپ کا وصال شریف سوموار کی شب کو عشاء کی نماز کے بعد 11 ربیع الثانی 561ھجری کو ہوا۔ اور قاعدہ ہے کہ جس تاریخ میں کسی بزرگ ولی اللہ کا وصال ہواس میں (ایصالِ ثواب کرنے سے) خیر اور برکت اور نورانیت اکثر اور وافر ہوتی ہے مگر دوسرے دنوں میں وہ خیرو برکت و نورانیت حاصل نہیں ہوتی۔ چنانچہ وقد ذکر بعض المتاخرین من مشائخ المغرب ان الیوم الذی وصلوا فیہ الٰی جناب العزۃ وحظائر القدوس یرجی فیہ من الخیر والکرمۃ والبرکۃ والنوریۃ اکثر واوفومن سائر الایام۔ (ماثبت بالسنہ صفحہ 69) یعنی مشائخ مغرب نے ذکر کیا ہے کہ جس دن کہ وہ ولی اللہ درگاہ الٰہی اور جنت میں پہنچے اسی دن خیرو برکت اور نورانیت کی امید دیگر دنوں کی بہ نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ اور آداب الطالبین میں ہے:- اذااردت ان تنخد ولیمۃ فاجتھد بادراک یوم موتہ والساعۃ التی نقل فیھا روحہ لان ارواح الموتی یاتون فی ایام الاعراس فی کل عام فی ذلک الموضع فی تلک الساعۃ فینبغی ان یطعم الطعام والشراب فی تلک الساعۃ فان بذلک یفرح ارواحھم دفیہ تاثیر بلیغ فاذا اواشیاء من الماکو لات والمشر وباتوبات ہفر جون ویدعون لھم والا یدعون علیھم یعنی جب تو کسی ولی اللہ یا اللہ کے نیک بندے کا ختم دلانا چاہے تو اس کے انتقال (وصال) کے دن اور اس ساعت کا خیال رکھ کیونکہ موتی کی روحیں ہر سال ایام اعراس (اس کے دنوں میں) اس مکان میں اسی ساعت میں آتی ہیں، جب تو اس دن اس ساعت کھانا کھلائے گا اور پانی پلائے گا اور قرآن کریم اور درود شریف اور صحیح اور مؤدب کلام باشرع حضرات سے بہ حسن صورت پڑھواکر ایصالِ ثواب کریگا تو ان کی روحیں خوش ہوں گی اور باقی محفل اور صاحبِ خانہ کیلئے دعاء خیر کریں گی اور اس تاریخ اور ساعت میں ایصال ثواب کرنے میں تاثیر بلیغ ہے اگر اس کا رکس ہوگا یعنی بے نماز، بے دین، تارکِ سنت، گستاخ، بیہودہ اور لایعنی کلام پڑھنے والے ہوں گے تو وہ مقبول خدا بددعاء کریں گے۔ تبصرہ اویسی غفرلہ:- یہی وجہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سال کے ابتداء میں ہر سال شہدائے احد کے مزارات پر تشریف لے جاتے اور خلفائے راشدین رضی اللہ تعالٰی عنہم کا یہی حال رہا پھر تابعین سے تاحال اہلسنت کے علماء مشائخ کے اعراس یوم وصال میں پابندی سے کئے جا رہے ہیں اس کی یہی وجہ ہے کہ صاحب عرس کی یوم وصال خصوصی توجہ ہوتی ہے۔ تفصیل دیکھئے فقیر کے رسالہ “عرس کا ثبوت“ میں۔
- گیارہویں والا رضی اللہ تعالٰی عنہ:- حضور غوث پاک رضی اللہ تعالٰی عنہ گیارہویں کے دن آنے والی شب بارہویں کی مناسبت سے نہایت شان و شوکت سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نیاز پکا کر فقراء و مساکین کو کھلاتے زندگی بھر یہی طریقہ بالاتزام رہا اور اعزہ و اقارب کو اس کے قائم رکھنے کی وصیت کی اسی معنی پر سرکار بغداد غوثِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ “گیارہویں والے“ کے نام سے مشہور ہو گئے۔ اور خود گیارہویں ان کے نام سے مشہور ہوئی۔ چنانچہ مولانا گوہر مرحوم نے مولانا کریم بخش مرحوم کے حوالہ سے عبارت ذیل نقل فرمائی۔ “درخواں آوردہ است حضرت غوث الثقلین رضی اللہ تعالٰی عنہ در کتاب مسئلہ معلوم نمود کہ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یازدہم ماہ ربیع الاول رحلت فرمودہ بودپس بریں وتیرہ نیا یازدہم نیاز آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم طعام پختہ بمسکیناں خور اندے تازندگی حیات خودزیں وظیفہ گاہے شک نیا ور دور حلت بریں وصیت کرد۔“ (رسالہ گیارہویں شریف مطبوعہ قصور) فائدہ:- یہ چند وجوہ گیارہویں کی تسمیہ کے فقیر کو میسر ہوئے ممکن ہے اور وجوہ بھی ہوں لیکن حق کے متلاشی کیلئے اتنا کافی ہے ہاں منکر ضدی کیلئے ہزار وجود بھی بے سود ہیں۔ وصال غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ تاریخ 11 کے نکات ہر محبوب خدا کے وصال کا دن ہزاروں برکتوں سے مالا مال ہوتا ہے اور پیروں کے پیر سیدنا محی الدین دستگیر شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالٰی عنہ تو جملہ اولیاء کرام کے سردار ہیں ان کے وصال کے دن کی برکات کا کیا کہنا۔ اس تاریخ 11 کے چند عجیب نکات ملاحظہ ہوں۔ (1) حدیث شریف میں ہے ان اللہ یحب الوتر۔ (مشکوٰۃ ترمذی) “اللہ تعالٰی طاق (ایک“ ہے اور طاق کو پسند رکھتا ہے، گیارہ کا عدد اس لحاظ سے متبرک ہے۔ (2) یوسف علیہ السلام نے گیارہ ستارے خواب میں دیکھے تھے اور آپ کے گیارہ بھائی آپ کو ایذاء دینا چاہتے تھے مگر بوجہ گیارہ ہونے کے ایذاء دینے میں ناکام رہے۔ (3) فتح الربانی کی مجلس صفحہ54 میں ذکر ہے کہ سجادے بھی گیارہ ہیں۔ (4) تفسیر عزیزی وغیرہ میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سحر کئے تاگے پر گیارہ گرہیں تھیں۔ اللہ تعالٰی نے ان کے دفعیہ کے لئے گیارہ آیتیں معوذتین کی نازل فرمائیں، قرآن کریم میں اللہ تعالٰی کے 11 پر ضرب 9= 99 ہیں اس طرح رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے بھی 11 پر ضرب 9= 99 نام ہیں۔ (5) غوث الثقلین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بھی غوثِ پاک کے وقت میں گیارہ ہزار گیارہ سو اولیاء ہوئے ہیں۔ (فتح العزیز) (6) صلوٰۃ الاسرار یا نمازِ غوثیہ میں گیارہ مرتبہ دورد شریف پڑھ کر گیارہ قدم بغداد شریف کی طرف چلنا تعلیم فرمایا گیا ہے۔ (ازہار انوار) فائدہ:- اس مسئلہ کی تحقیق کیلئے فقیر کا رسالہ “گیارہ قدم“ پڑھئے۔
- گیارہویں تاریخ بہت بڑے اعلٰی امور کی یادگار ہے حضرت علامہ عبدالرحمٰن صفوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا۔ لان اللہ اکرم فیہ من جماعۃ من الانبیاء علیھم الصلوٰۃ والسلام اصطفی آدم و رفع ادریس و استوت سفینہء نوح علی الجودی یوم عاشوراء واتخذاللہ ابراھیم خلیلا یوم عاشوراء وغفرللہ لداؤد یوم عاشوراء ورد اللہ علی سلیمان ملکہ فیہ و تزوج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خدیجۃ و خلق اللہ السموٰات والارض۔ والقم و آدم و حواء کل ذالک فی یوم عاشوراء۔ (نزہۃ المجالس جلد اول صفحہ 74مطبوعہ مصر) ترجمہ:- اللہ تبارک و تعالٰی نے انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی جماعت سے اکرام کیا انبیاء کا اسی تاریخ میں چنا آدم کو اور اٹھایا ادریس کو۔ اور ٹھہرایا سفینہ نوح کو جودی پہاڑ پر دن عاشورے کے۔ اور ابراہیم خلیل اللہ کو اللہ تعالٰی نے بچایا آگ سے دن دسویں کو۔ اور بخشش فرمائی داؤد کی دن دسویں کو اور ملک واپس دیا سلیمان کو دن دسویں اور پیدا فرمایا اللہ تعالٰی نے آسمانوں اور زمین کو اور قلم کو اور آدم کو اور حوا علیہم السلام کو دن دسویں کو۔ نہ صرف یہ بلکہ بیشمار اور بھی۔ فقیر ایک نقشہ پیش کرتا ہے اس میں واضح ہوگا کہ گیارہ تاریخ میں کیسی کیسی فضیلتیں اور یادگاریں مخفی ہیں۔ نقشہ دن دسواں اور رات گیارہویں تعداد۔۔۔۔۔۔۔ یادگار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گیارہویں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- 1۔ قلم قدرت کو پیدا فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہوی
- 2۔ لوح محفوظ پیدا فرمانے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 3۔ قلم کا لوحِ محفوظ پر تقدیر کا عالم لکھنے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 4۔ ساتوں زمینوں کو بنائے جانے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 5۔ ساتوں آسمانوں کو پیدا فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 6۔ اللہ تبارک و تعالٰی کا عرش پر غلبہ فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 7۔ سورج کو پیدا فرماکر روشن کرنے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 8۔ چاند کو پیدا فرما کر تابانی بخشنے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 9۔ ستاروں کو پیدا فرما کر روشنی دینے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 10۔ آسمانوں کو چاند ستاروں اور سورج سے زینت ملنے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 11۔ پہاڑوں کو زمین کی میخیں بنانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 12۔ سمندروں اور دریاؤں کو پیدا کرنے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 13۔ جنت کو پیدا فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 14۔ دوزخ کو پیدا فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 15۔ حوضِ کوثر کو پیدا فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 16۔ حُوریں پیدا فرمانے کا دن۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 17۔ غلمان پیدا فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 18۔ فرشتے پیدا فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 19۔ رضوان پیدا فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 20۔ جنت کے محلات تعمیر فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 21۔ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 22۔ حضرت ادریس علیہ السلام کو مکانِ بلند ملنے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 23۔ حضرت نوح علیہ السلام کی کشی کو کنارہ ملنے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 24۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش مبارک کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 25۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خلعت خلیلی حاصل کرنے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 26۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کیلئے نار کے گلزار بننے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 27۔ حضرت داؤد علیہ السلام کی توبہ قبول ہونے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 28۔ حضرت ایوب علیہ السلام کی مصیبت دور ہونے کا دن۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 29۔ حضرت موسٰی علیہ السلام کیلئے دریا میں رستہ بننے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 30۔ حضرت موسٰی علیہ السلام کے دشمن فرعون کے دریا میں غرق ہونے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 31۔ حضرت موسٰی علیہ السلام کے دشمن فرعونیوں کے غرق ہونے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 32۔ حضرت یونس علیہ السلام ک مچھلی کے پیٹ سے رہائی ملنے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 33۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام کا آسمانوں پر اٹھائے جانے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 34۔ حضرت یونس علیہ السلام کے شہر والوں کی توبہ قبول ہونے کا دن۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 35۔ حضرت نوح علیہ السلام اور اُن کے ساتھیوں کے روزہ رکھنے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 36۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ملاقات کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 37۔ کعبہ شریف کا دروازہ کھلنے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 38۔ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 39۔ حضرت حوا سلام اللہ کی پیدائش کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 40۔ زندگی کو زندگی ملنے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 41۔ موت کو پیدا کرنے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 42۔ حضرت اسمٰعیل کو ذبح عظیم کا لقب ملنے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 43۔ ذبیح اللہ کی کامیابی کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 44۔ شیطان کی ناکامی و نامرادی کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 45۔ جبریل علیہ السلام کی تخلیق کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 46۔ جبریل علیہ السلام کو سدرۃ المنتہٰی کا مقام ملنے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 47۔ نواسہء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شہادت کا دن۔۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 48۔ حسین علیہ السلام کی حقیقی کامیابی کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 49۔ یزید پلید کی حقیقی موت کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 50۔ خدا کی رحمتوں کے نزول کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 51۔ حضور غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ کی گیارہویں پکانے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 52۔ بیت اللہ کا حج قبول ہونے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 53۔ قربانی دینے کا پہلا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 54۔ ارکانِ حج ادا کرنے کا دن۔۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں
- 55۔ بارگاہِ خداوندی میں دعائیں قبول ہونے کا دن۔۔۔۔ دن دسواں اور رات گیارہویں